میرا سوال ہے کہ عورت کو نکاح کے وقت تین بار قبول ہے لازمی بولنا چاہیے یا ایک بار قبول ہے بولنے سے نکاح ہو جاتا ہے؟ دستخط تین جگہوں پر کر دیتی ہے وہ تو قبول ہے کا صیغہ بھی تین بار کہنا ضروری ہے نہیں؟

فقہِ جعفریہ میں نکاح کا صیغہ پڑھنے کے چند شرائط کے ساتھ خاص طریقہ ہے اس طریقے کے مطابق پڑھا جانا ضروری ہے۔ اگر اس طریقے کے مطابق نہ پڑھا گیا ہو تو پھر اس نکاح کی درستگی میں اشکال ہے۔ اور نکاح فارم پر دستخط کروانا یا نہ کروانا یہ قانونی تقاضے ہیں اس کا نکاح کے صحیح ہونے یا نہ ہونے سے کوئ تعلق نہیں ہے۔