اگر کسی کو تقلید سمجھانا ہو کہ کس طرح تقلید کرنی ہے، تو ہمیں کس طریقے سے اسے سمجھانا ہوگا؟ کیا نیت کروائیں گے؟ جیسے وہ کسی ایک مجتہد کی تقلید میں آ رہے ہیں تو کیا نیت کروانی ہوگی؟
مسئلہ تقلید کو سمجھانے کے لیے آپ ان کو یہ سمجھائیں کہ اللہ تعالیٰ(ج) کی اطاعت، رسالتمآبؐ کی اطاعت اور پیروی اور ائمۂ اہلبیت علیہم السلام کی پیروی واجب ہے، اب ان کی پیروی کرنے کے لیے ہمیں قرآن مجید کو سمجھنا ہوگا، معصومین علیہم السلام کی احادیث کو پڑھ کر سمجھنا ہوگا تاکہ قرآن و احادیث میں اللہ تعالیٰ اور معصومین علیہم السلام کے احکامات جو بیان ہوئے ہیں ان کو سمجھ کر ان پر عمل کیا جا سکے۔ اب ہر انسان یا ہر مسلمان کو ان تمام احکامات سے متعلق حکم جاننے کے لیے اس علم کی طرف جانا حرج کا سبب ہے، اس لیے بعض افراد ایسے علوم حاصل کرتے ہیں اور ان علوم میں وہ ماہر ہوتے ہیں۔ ہم ان علوم کے ماہرین سے پوچھ کر نماز و روزہ سمیت دیگر دینی مسائل کا حل دریافت کریں گے اور آج کے دور میں ہر مجتہد کا ایک رسالۂ عملیہ موجود ہے، اس میں ممکنہ درپیش تمام بنیادی مسائل درج ہوتے ہیں، اگر کوئی تقلید کرنا چاہتے ہیں تو کسی جامع الشرائط مجتہد کو انتخاب کریں گے اور اس کا رسالۂ عملیہ لے کر اس کا مطالعہ کریں گے اور ضروری مسائل کا حل جانیں گے۔ تقلید کے لیے کوئی خاص نیت کی ضرورت نہیں ہے، بس اس کے رسالۂ عملیہ (توضیح المسائل) میں لکھئے ہوئے فتاویٰ پر عمل کریں گے۔ کوئی حل اس میں سے نہ ملے تو کسی بھی معتمد عالم دین سے اس مجتہد کا حوالہ دے کر اس کا حل پوچھ سکتے ہیں۔