ایک شخص کے پاس اس کی ضرورت کے سامان موجود ہیں اور ان چیزوں پر خمس واجب ہوا ہوا ہے۔ لیکن خمس کی ادائیگی کے لیےاس کے پاس پیسے نہیں ہیں اور خمس ادا کرنے کے لیے ان چیزوں کو فروخت کرنا یا کوئی مزدوری کرنا پڑتا ہے۔ اس دوران وہ شخص فوت ہو جائے تو اس کا خمس ادا کرنا وارثین پر فرض ہے یا نہیں؟ اور آیا اس شخص پر اپنی وفات سے پہلے وصیت کرنا واجب ہے یا نہیں؟

کسے شخص کے اموال پر خمس واجب ہونے کے بعد ادائیگی سے پہلے وہ وفات پا جائے تو اگر وارثین کو اس خمس کے بارے میں علم ہو اور وہ جانتے ہوں تو ان پر فرض ہے کہ وہ اس (مرحوم) کے ترکے سے اس کا خمس ادا کرے۔ لیکن اگر ان کو معلوم نہ ہو کہ مورّث کے اموال پر خمس واجب ہے یا نہیں تو اس شخص کے اوپر فرض ہے کہ اپنی زندگی میں وصیت کرے کہ فلاں فلاں چیزوں پر خمس واجب ہوا ہوا ہے اور میں نے اب تک ادا نہیں کیا، لہٰذا تم لوگ اس کا خمس ادا کریں۔ اور وصیت کے بارے میں ایک بات یہ ہے کہ مرنے والا کسی چیز کے بارے میں وصیت کرے مثلاً فلان چیز یا اتنی رقم فلان کسی کو دے دیں تاکہ وہ اس کے حق میں دعا کرے یا ایسے ہی کچھ مال یا رقم وارثین کے علاوہ کسی تیسرے شخص کے لیے یا کسی رشتے دار کے لیے وصیت کرے اس کی وصیت اس کے کُل مال کے ایک تہائی پر اس کی وصیت نافذ ہے۔ ایک تہائی سے زیادہ پر اس کی وصیت نافذ نہیں ہے۔