ایک بندہ غریب ہے اس کے لیے کوئی بہتر ذریعہ آمدنی نہیں ہے۔ وہ اپنی مزدوری وغیرہ کی بچت میں سے اپنی بیٹی کی شادی کے لیے تھوڑا تھوڑا کر کے بینک میں یا قومی بچت سنٹر میں رکھنا چاہتا ہے اس کے بدلے میں اسے کچھ منافع ملتا رہے گا تو کیا ایسے بینک میں پیسے رکھنا جائز ہے یا نہیں؟ اور وہاں پیسے رکھنے کے بدلے میں جو اسے منافع ملتا ہے اس کا کیا حکم ہے؟ کیا اس منفعت کا استعمال جائز ہے؟
آقائے سید علی الحسینی السیستانی صاحب کے فتویٰ کے مطابق اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔