"اگر کوئی شخص کسی خوف یا حاجت کے تحت امامؑ سے وعدہ کرے کہ وہ کوئی گناہ نہیں کرے گا، مگر بعد میں وہ وعدہ پورا نہ کر سکے تو کیا یہ وعدہ خلافی اللہ کے حقوق میں آئے گی یا حقوق العباد میں، کیا اس پر معافی ممکن ہے، اس وعدے کو ختم کرنے کا کیا طریقہ ہے، اور اگر وعدہ توڑ دے تو کیا کفارہ لازم آئے گا؟ جس کے زمہ قضا روزے ہوں تو کیا کفارے کے روزہ رکھ سکتے ہیں؟
عھد کرنے کے بعد کسی صورت میں ختم نہیں کر سکتے ہیں۔ دس فقیر کو کھانا کھلائیں یا ان کو کپڑے دیں یا پھر 3 دن مسلسل روزہ رکھے۔ جی ہاں، آیت اللہ سیستانی کے مطابق، اگر کسی شخص پر قضا روزے واجب ہیں، تو وہ کفارہ روزے بھی رکھ سکتا ہے۔ تاہم، یہ یاد رکھنا ضروری ہے کہ کفارہ روزے رکھنے سے قضا روزوں کی فرضیت پر کوئی اثر نہیں پڑتا۔ یعنی، قضا روزوں کی ادائیگی لازمی ہے، اور کفارہ روزے ان کے متبادل نہیں ہیں۔