اس کی شادی پہلے گھر والوں کی مرضی سے اپنے کزن کے ساتھ ہوئی، لیکن وہ کسی اور میں دلچسپی رکھتی تھی۔ اس نے اپنے شوہر کو بتایا کہ اُسے کچھ وقت چاہیے، لیکن شوہر نے اُسے طلاق دے دی۔ پھر اُس نے اپنے گھر والوں کو راضی کر کے اُس لڑکے سے شادی کر لی جس میں وہ دلچسپی رکھتی تھی۔ اب اس کے بچے بھی ہیں۔ اس نے ہر لحاظ سے اپنی ساس، سسر، اور گھر کے ہر فرد کی خدمت کی، کبھی کسی چیز کا تقاضا نہیں کیا۔ وہ جوائنٹ فیملی میں رہتی ہے جہاں دو بھائی ہیں: ایک اُس کا شوہر اور دوسرا دیور، جو اٹلی میں ہوتا ہے اور مالی لحاظ سے بہت اچھا کماتا ہے۔ اس کی جتھانی بھی اپنے بچوں کے ساتھ وہیں رہتی ہے۔ میری دوست کا شوہر بھی اچھی کمائی کرتا ہے، لیکن سارا خرچ ساس اور جتھانی کے پاس ہوتا ہے۔ اُسے ان باتوں سے کوئی مسئلہ نہیں کیونکہ اُس کے بھائی اُس کی مالی مدد کر دیتے ہیں۔ مسئلہ یہ ہے کہ وہ گھر کے زیادہ تر کام بھی کرتی ہے، کبھی خرچہ نہیں مانگتی، خدمت بھی کرتی ہے، لیکن اس کے باوجود اُس کی ساس، جتھانی، اور ان کے بچوں کا رویہ اُس سے مختلف ہے۔ اب اس کے ماں باپ کا بھی انتقال ہو چکا ہے، بھائی اور بہن سب UK میں اپنے خاندان کے ساتھ رہتے ہیں، اور وہ یہاں بالکل اکیلی ہے۔ اُس کا شوہر جانتا ہے کہ ساس اُس کے ساتھ اچھا سلوک نہیں کرتی، لیکن وہ صرف یہی کہتا ہے کہ صبر کرو۔ اب وہ بہت زیادہ ذہنی دباؤ اور ڈپریشن کا شکار ہو گئی ہے۔ ایسے حالات میں اُسے کیا کرنا چاہیے؟

انسان فطرتا ایسا ہی ہے کہ جس کی طرف سے خدمات زیادہ ہوتی ہے اس کی طرف رجحان زیادہ ہوتاہے لیکن وہ پیسہ زیادہ دیتاہے تو یا باوجود اس کے بنانے کے پھر بھی نظر انداز کرہے ہیں اگر نظر انداز ظلم ناانصافی نہیں ہے بلکہ کم اہمیت دیتی ہے تو کوئی بات نہیں ہے لیکن ظلم زیادتی ہورہی ہے تو شوہر سے کہہ کے اس ظلم اور ناانصافی کے ساتھ نہیں رہ سکتے ہیں اس لیے اپنے لیے ایک الگ مکان تیارکریں