ایک شخص کی اولاد میں تین بیٹے ہوں اور دو بہنیں، اس کے انتقال کے بعدان کے ترکہ جو ان کی اولاد میں تقسیم ہونا ہے پر زکوٰۃ نکالنے کا وقت آتا ہے تو ہر اولاد کے حصے کا الگ الگ نصاب کی حد تک پہنچنا چاہیے یا زکواۃ واجب ہونے کے لیے سارے حصوں کے مجموعہ نصاب تک پہنچنا کافی ہے؟
والد کی رحلت کے فوراً بعد ان کا ترکہ حکماً ان کی اولاد میں تقسیم ہو جاتی ہے اگر چہ عرف کے اعتبار سے ہر بھائی بہن الگ الگ نہیں بلکہ ایک ہی گھر میں ساتھ رہتے ہیں، لیکن چونکہ والد کے انتقال کے بعد حکم شرعی کے مطابق سوال کے حساب سے پورا ترکہ یا اس کی منفعت جس پر زکواۃ واجب ہے ہر بہن بھائی کا الگ الگ حصہ شمار ہوگا۔ اور ہر حصہ یا جس کا حصہ نصاب تک پہنچ جائے اس کی زکواۃ نکالنا فرض ہے۔ سارے حصوں کو ملا کر اگر چہ نصاب کی حد تک پہنچ جائے تو بھی اس پر زکواۃ فرض نہیں ہے۔ ہاں اگر بہن بھائیوں میں سے کوئی ایک یا بعض دوسری جگہ رہتے ہوں اور انہوں نے گھر اور گاؤں میں مقیم بہن بھائیوں سے اجارہ وغیرہ لے رہے ہوں تو ان کی زکواۃ گھر میں مقیم بہن بھائیوں کے مال میں شامل ہوگا۔