ایک شخص کے مثلا پچاس ہزار روپے بینک میں موجود ہے سال کے گزر جانے کے بعد اپنے جیب سے بینک والے پیسے کا خمس دس ہزار رقم خمس ادا کرتا ہے، آیا جیب سے دیئے گئے دس ہزار روپے پر خمس واجب ہے یا نہیں؟
خمس کلی طور پر سال گزارنے کے بعد اس سال کے آخر میں یا تاریخ خمس پر جو کچھ بھی بچ جائے اس بچت پر واجب ہے۔ چاہے وہ بچت بینک میں ہو، یا جیب میں ہو یا تجارتی و دیگر معاملا کے کی شکل میں ہو، پورے سال کے بچت پر خمس واجب ہے۔ آپ کے سوال کے مطابق اگر تاریخِ خمس کے بعد بینک میں پچاس ہزار روپے بچا ہو اور جیب میں دس ہزار روپے یعنی سارا ملا کر ساٹھ ہزار بچت ہو تو آپ پر خمس دس ہزار نہیں بلکہ ساٹھ ہزار کے حساب اس کا پانچوں یعنی بارہ ہزار روپے نکالنا ہوگا۔