ہمارا ایک دوست یہاں پاکستان سے عمرہ کے لیے گیا ہے اس نے یہاں سے جاتے ہوئے احرام نہیں باندھا، ایک دن وہ ٹھہر کر دوسرے روز مسجد عائشہ سے احرام باندھا ہے اور عمرہ کے لیے چلا گیا ہے تو کیا اس کا عمرہ درست ہوگا یا کوئی کفارہ ادا کرنا پڑے گا؟
اگر اس نے یہاں سے سے احرام باندھ کر نہیں گیا تو اس کے لیے ضروری ہے کہ مکہ کے قریب ترین میقات پہ جا کر وہاں سے احرام باندھ کر دوبارہ مکہ میں داخل ہو۔ اور غالباً مکہ کے قریب ترین میقات طائف ہے، لہٰذا جو شخص احرام باندھے بغیر مکہ داخل ہوتا ہے تو اس کا مطلب یہ ہے کہ اس کا عمرہ ابھی شروع نہیں ہوا کیونکہ عمرہ احرام باندھ کر ہی شروع ہوتا ہے۔ اس کے لیے چاہیے کہ وہ طائف یا کسی ایسے میقات چلے جائیں جو مکہ کے زیادہ قریب ہو وہاں سے احرام باندھ کر واپس مکہ داخل ہو جائے اس طرح وہ اپنا عمرہ درست طریقے سے شروع کر سکتے ہیں۔ مسجد عائشہ اور جعرانہ دونوں عمرہ کا احرام باندھنے کے لیے درست میقات نہیں ہے۔